عبادیعہ کی تاریخ

عمان میںاسلام کو پیغمبر کے دوران حیات ، جبر کے بغیر،پرامن طور پر قبول کیا گیا. ۶۲۹ سن عیسوی میں حضرت محمدنےعمانکے دو بادشاہوں جولندہ کے بیٹوں عبد اور جیفر کو ایک خط بھیجا ا ور انہیں نصیحت دی اسکے پیرکاربن جانے کے لئے۔ واس کا مطالعہ کرنےاس پر غور کرنے کے لئے وفد وں کا تبادلہ ہواءاور عبد اور جیفرایمان لے آئے اورآزادانۃ طور پر مذہب تبدیل کر لیا۔

عمان کے دونوں بادشاہوں نےعرب کے قبائل کومتحد کیا اور سیاسی طاقت الجولنداکےخاندان کے ہاتھوں میںاس وقتا تک رہی جب تک تیسرے خلیفہ، عثمان ابن عفان کی طرف سے بصرہ پر قبضہ کر لیا کیا. یہ خلفاء کی ذمہ داری تھی مسلمانوں کے گورنروں کی تقرری کرنا سب سے پہلے؎ او بکراس کے بعدعمربن خطاب کی ۔

خلیفہ علی اور معاویہ کے درمیان ایک خونی تصادم نے ایک تفرقہ پیداء کردیا۔ اور جس کی وجہ سے فرقہ بندی پیداہوئی ۔ سنی اور شیعہ فقہ کے اسکولوں کی نشو نماہوئ۔عبدبن الجولندا نے فیصلہ کیا کہ عمان دونوں بیں سے کسی ایک فقہ کی پیروی نہیں کرے گا اور ابتدائی طور پر عمان بڑی حد تک اپنے آپ کو اموی راج سے آزاد رکھے گا۔بالاخرالجولندا خاندان کوطاقت کے بل بوتا پر مجبور کیا گیا افریقہ منتقل ہونے کے لئے اور یہ کہ ان کے اوپر فوجی حملوںکا دباوء ڈال کراطاعت کروانے کی کوشش کی گئی ۔

نتیجے کے طور پر، سیاسی مزاحمت کا مرکزاموی بالا دستی کے خلاف عمان میں پیداءکیا جوو قت کے ساتھ ساتھ عبادی مکتبہ فکرمیں نشو نماء ہواء